جب کبھی ان کے جیب میں نا مال ہوتا ہے
پھر ان کی جانب سے فون کال ہوتا ہے
جب کبھی بھی وہ ملتے ہیں مجھ سے
آنکھوں میں آنسو ہاتھ میں رومال ہوتا ہے
ان کی زلفوں میں اتنے پیچ وخم ہیں
جیسے کسی شکاری کا جال ہوتا ہے
اصغر جس دن ان کا دیدار کر لے
پھر دوسرے دن وہ ہسپتال ہوتا ہے
فون پہ جب ڈانٹتے ہیں اصغر کو
تو دیکھنے کے قابل اس کا حال ہوتا ہے