جب کبھی سوچ کے کاٹے ہیں جہاں بال اور پر میرے صیّاد وہاں جال بدل دیتے ہوں میں تو بچتی ہوں سدا ایسے خداؤں سے جو کبھی ماضی تو کبھی حال بدل دیتے ہیں