جب کبھی محبت پہ افسانے لکھتے ہیں
بس تیری یاد کو ساتھ لیے چلتے ہیں
گزرتا ہے دل پہ تیرا انداز روٹھ جانا
پھر آنکھوں سے میرے آنسو بہنے لگتے ہیں
ڈوبتا ہوں جب بھی یادوں کے سمندر میں
پھر آوارہ اجنبی راستوں پہ چلنے لگتے ہیں
ستانے آجائیں گزرے ہوئے لمحے جب بھی
تنہائی کے خوف ناک اندھیروں سے ڈرنے لگتے ہیں
تو کسی اور کی ہو جائے تو غم نہیں
ہم پھر بھی تیرا نام دل پہ لکھے رکھتے ہیں
وہ شام جو کبھی تیرے نام ہوا کرتی تھی
اب ہر شام تیری یاد میں دئیے جلائے رکھتے ہیں