جب کہ پایا پیام تھا تیرا

Poet: طالب حسین ثباؔت By: Nazim ZarSinner, Pakpattanshar

جب کہ پایا پیام تھا تیرا
چوما آنکھوں نے نام تھا تیرا

ہر زباں پر تھا تیرے حسن کا ذکر
اس قدر چرچا عام تھا تیرا

پیار اتنا کہ یادیں تڑپائیں
یہ بھی کیا انتقام تھا تیرا؟

سینے کو چیر کر جو لے گیا دل
ہائے! کیا ابتسام تھا تیرا!

بعد جس کے سلامتی نہ ملی
کیسا طرزِ سلام تھا تیرا!

تا کہ تیری نظر میں آ جاؤں
پی لیا میں نے جام تھا تیرا

ہندوؤں کو صنم، مرے دل میں
اِس قدر احترام تھا تیرا

مٹ گئیں وہ لکیریں ہاتھوں سے
جن لکیروں میں نام تھا تیرا

وہ زمانہ ہے یاد تم کو ثباؔت؟
میرے دل میں قیام تھا تیرا
 

Rate it:
Views: 195
11 Feb, 2022