جب کہ پایا پیام تھا تیرا
Poet: طالب حسین ثباؔت By: Nazim ZarSinner, Pakpattansharجب کہ پایا پیام تھا تیرا
چوما آنکھوں نے نام تھا تیرا
ہر زباں پر تھا تیرے حسن کا ذکر
اس قدر چرچا عام تھا تیرا
پیار اتنا کہ یادیں تڑپائیں
یہ بھی کیا انتقام تھا تیرا؟
سینے کو چیر کر جو لے گیا دل
ہائے! کیا ابتسام تھا تیرا!
بعد جس کے سلامتی نہ ملی
کیسا طرزِ سلام تھا تیرا!
تا کہ تیری نظر میں آ جاؤں
پی لیا میں نے جام تھا تیرا
ہندوؤں کو صنم، مرے دل میں
اِس قدر احترام تھا تیرا
مٹ گئیں وہ لکیریں ہاتھوں سے
جن لکیروں میں نام تھا تیرا
وہ زمانہ ہے یاد تم کو ثباؔت؟
میرے دل میں قیام تھا تیرا
More Love / Romantic Poetry






