جب گزرگاہ ِ محبت نہ کشادہ ہو گی
جستجو منزل ِ جاناں کی زیادہ ہو گی
دل کے جذبوں پہ اندھیرے ہی مسلط ہوں گے
چاندنی جب نہ سر ِ بام ِ ارادہ ہو گی
رونق ِ محفل ِ بادہ ہے ہمارے دم سے
ہم نہ ہوں گے تو کہاں محفل ِ بادہ ہو گی
جب تلک ڈھانپ نہ لے چادر ِ افلاک مجھے
بے لباسی مرے پیکر کا لبادہ ہو گی
اب اگر لوٹ کے آئیں گے بچھڑنے والے
کوئی آغوش ِ محبت نہ کشادہ ہو گی
میری معصوم نظر ڈھونڈ رہی ہے اُس کو
کوئی لڑکی تو بھرے شہر میں سادہ ہو گی