جتنا سہتا ہوں زمانے کی جفا ہر لمحہ اور
اتنا آتا ہے سمجھ مجھ کو خدا ہر لمحہ اور
ہو رہے ہیں میرے دل کے جتنے ٹکڑے باربار
اس سے ہوتا جا رہا ہوں آشنا ہر لمحہ اور
کر رہا تھا میں توقع اس سے رحمت کی مگر
وہ بڑھاتا ہی گیا میری سزا ہر لمحہ اور
جیسے جیسے دور ہوتا جا رہا ہوں خود سے اب
تیز آتی جا رہی ہے اک صدا ہر لمحہ اور
زندگی تو ابتداءسے موت کے چنگل میں ہے
کستا جاتا ہے شکنجہ وقت کا ہر لمحہ اور
اب تو اپنی خواہشوں کے سلسلے بھی ختم ہیں
راز ہوتا جا رہا ہوں بے صدا ہر لمحہ اور