فصل گل میں گل و بلبل تو کئی بار ملے
پر کبھی ہم سے نہ تم آن کے اے یار ملے
اپنے کوچے میں قدم رکھیو سمجھ کے پیارے
سیکڑوں خاک میں یاں شیشئہ دل چور ہوئے
کوئی اس کا نام پوچھے تو بولوں نہ شرم سے
جرات حجاب کیوں ہے یہ اس نام سے مجھے
جو مہ عید سے بھی ہم کو بھلے لگتے ہیں
عید کو بھی وہ کہاں آکے گلے لگتے ہیں