جرمِ وفا سے بولئے انکار کیا کریں
بستی میں اپنے پیار کا اطہار کیا کریں
خلوت کدے میں درد کی قیمت لگائے کون
جو تم نہیں تو رونقِ بازار کیا کریں
تم نے چھوا جو کاغزی پھولوں کو پیار سے
پھیلی تمہارے لمس کی مہکار کیا کریں
سمجھے نہیں جو اج بھی فن کی باریکیاں
محبوب کے فراق میں فنکار کیا کریں
شہر سخن میں پاکے رفیقوں کی چاہتیں
سب کچھ لٹا کے پیار میں اشعار کیا کریں
بالوں میں اپنے گجرے سجاؤ ں میں کس لئے
اور آئینے میں اپنا ہی دیدار کیا کریں
وشمہ تماہرے لب پہ تبسم رہے سدا
آنکھوں میں اس کی اب بھی ہے اک خار کیا کریں