جس سے ملنے کا کوئی نہیں امکاں پھر بھی اسی سے ملنے کا ہے ارماں اکیلا ہی منزل کی جانب چل توپڑاہوں نہ کوئی رہبر ہے اپنا نہ میر کارواں