جس سے گر عشق کا اظہار نہیں ہو سکتا
وہ مرے من کا بھی سردار نہیں ہو سکتا
جو چراتا ہے کسی اور کے شعر و نغمے
وہ محبت کا کلا کار نہیں ہو سکتا
رات کی آنکھ میں سپنے ہیں سکوتِ شب کے
آج دل خواب سے بیدار نہیں ہو سکتا
پھر کسی غیر کی بانہوں میں محبت دے دوں ؟
یہ گنہ مجھ سے تو دو بار نہیں ہو سکتا
یہ سجائی تھی ترے پیار میں بزمِ الفت
پر تو اردو کا وفادار نہیں ہو سکتا
"فیس بک ٹائم" پہ ملتے ہیں دوبارہ جاناں!
بزمِ اشعار سے انکار نہیں ہو سکتا
اتنا پیتے ہیں یہاں جام سے جامِ وشمہ
میری آنکھوں سا تو دربار نہیں ہو سکتا