جس پل تمہارا نام یاد آیا ہے
ہم نے کاغذ اور قلم اٹھایا ہے
تمہارے نام کا عنوان لیکر
حسن سخن کو آزمایا ہے
اک خوبرو حسین پیکر کو
دلنشیں الفاظ سے سجایا ہے
اے آئینہ حسن تیرے روبرو ہوکر
ہم نے خود کو بھی حسیں پایا ہے
عظمٰی تیرے خیال نے اس محفل کو
بے ساختہ واہ واہ پہ اکسایا ہے