جس کا نام میرےخاص آشناؤں میں ہے
اسی کانام میری خواہشوں میں ہے
پردیس میں بھی لوگ اچھے ملے لیکن
وہ بات کہاں جو دیس کی چھاؤں میں ہے
میں خود تو پرائےدیس میں بیٹھا ہوں
مگر میرا دل میرےپیارے گاؤں میں ہے
جی تو بہت چاہتا ہے گھرلوٹ جانے کو
کیاکروں مجبوری کی زنجیرپاؤں میں ہے
دیکھناایک دن سب بچھڑےمل جاہیں گے
اتنا اثر تو اصغرکی خالص دعاؤں میں ہے