کوئ دھن ہو میں ترے گیت ہی گائے جاؤں
درد سینے میں اٹھے شور مچائے جاؤں
خواب بن کر تو برستا رہے شبنم شبنم
اور بس میں اسی موسم میں نہائے جاؤں
تیرے ہی رنگ اترتے چلے جائیں مجھ میں
خود کو لکھوں تری تصویر بنائے جاؤں
جس کو ملنا نہیں پھر اس سے محبت کیسی
سوچتا جاؤں مگر دل میں بسائے جاؤں
تو اب اس کی ہوئ جس پہ مجھے پیار آتا ہے
زندگی آ تجھے سینے سے لگائے جاؤں
اہل دل ہوں گے تو سمجھیں گے سخن کو میرے
بزم میں آ ہی گیا ہوں تو سنائے جاؤں