جس کی چندا تھی میں وہ آسماں کدھر گیا
بے حد وہ جو عزیز سائباں کدھر گیا
جس نے آکر مرے غنچے میں امید مہکائی
وہ خوشبوؤں کا اک کارواں کدھر گیا
مری نگاہ میں جو ساکن تھے ایک مدت تک
وہ منزل میری .. وہ پاسباں ... کدھر گیا
اب تو ہر شخص ہی کرتا ہے مرے جذبات کو رد
پر جو ملأتا تھا میری ہاں میں ہاں.. کدھر گیا
اب تو روتا بھی نہیں کوئی کسی کے مرنے پر
مرے رونے پہ مر رہا تھا... مہرباں کدھر گیا
ہم مسافر وہ جسکو دیکھ دیکھ چلتے تھے
لفظ الفت میں تھا جو میری "جاں" کدھر گیا