جس کے اک تصور میں تھم نہ آیا
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiجس کے اک تصور میں تھم نہ آیا
وہ تکلیف دیکر میرے وہم نہ آیا
میرے التماس ادھورے رہہ گئے مگر
کبھی حقیر نگاہوں کو رحم نہ آیا
ایک قفس کی مویشی اور کیا کرتی
جب تک عدم امکاں کو فہم نہ آیا
یوں تو ضد کا اسرار یکساں رہتا آیا
گراں بار فہمائش میں وہ اہم نہ آیا
جہاں بے رخیاں ہیں شدت سے
وہاں بھی اس عاشقی کو اسم نہ آیا
اِس نام کے ساتھ خطاب جوڑتے گئے
لیکن میرا مجھ سے کوئی بہم نہ آیا
More Love / Romantic Poetry






