جستجو مقصد ہو تو کھوج تڑپ اٹھتی ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiجستجو مقصد ہو تو کھوج تڑپ اٹھتی ہے
عشق کی بے ساختہ ہر اوج تڑپ اٹھتی ہے
میرے کئی ایسے خواب جو خواب بھی نہ رہے
مگر ان کی سوچ میں سوچ تڑپ اٹھتی ہے
جینے کی کلا میں تازہ تاسف بشاش ہیں
پھر پرانے زخموں کی فوج تڑپ اٹھتی ہے
اچھائیوں میں اب بھی تکرار رہا ہے بہت
کہ ہر جگہ کیوں بوجھ تڑپ اٹھتی ہے
سنجیدگی ذہن کو بڑا شاداب رکھتی ہے مگر
کبھی کبھی آوارگی کی شوخ تڑپ اٹھتی ہے
ٹھہر گئی بھی جنبش تو کنکر نہ مارو انہیں
ہنگاموں کی یوں تو ہر موج تڑپ اٹھتی ہے
More Love / Romantic Poetry






