جلتی دھوپ میں گھنا بادل ہوں میں
اوڑھ کے دیکھ کہ تیرا آنچل ہوں میں
تجھ کو خود میں کچھ ایسے شامل کرلوں
دیکھنے والوں کو لگے کہ مکمل ہوں میں
اتنا ٹوٹ کے چاہوں کہ محسوس ہو تجھے
تیرے روم روم میں موجود پل پل ہوں میں
مجھ کو تیرا دیوانہ کہتے ہیں زمانے والے
چھو کے دیکھ تیرے پیار کی ہلچل ہوں میں
اک چاہت کا بہتا ہوا دریا ہے تو
اک مدت سے تنہا و پیاسا تھل ہوں میں
تیرے حسن کو کچھ ایسے سجاتا ہوں میں
لگا کے دیکھ کہ تیرا آنچل ہوں میں
جو تجھ کو سوچوں تو تھم جائے گردش ایام
آ دیکھ تیرے انتظار میں رکا وہ پل ہوں میں
چار سو پس تو ہی تو نظر آتی ہے مجھ کو
اس قدر تیرے پیار میں اب پاگل ہوں میں
مجھ کو خود اپنی سمجھ نہیں آتی ہے توصیف
اپنے ہی گرد پھیلا ہوا اک جنگل ہوں میں