جلے پر نمک

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, mirpurkhas

 زخم دے کر پھر مسکراتا کیوں ھے
وہ جلے پر نمک چھڑکاتا کیوں ھے

صاف کر دے انکار اگر آتا نہیں
ہر روز نئے بہانے بناتا کیوں ھے

دل نہیں دیتا چلو اس کی مرضی
مگر دھونس کوئی ہمپر جماتا کیوں ھے

جان سے چلے جانے کا ہم کو غم نہیں
مگر کوئی بتلائے ایسا چاھتا کیوں ھے

شب و روز کاٹے ہیں غم ہجراں میں
اب کوئی تنہائی سے ہمیں ڈراتا کیوں ھے

چلا آئے اسی موڑ پر جہاں بچھڑا تھا
جا بجا کوئی ہمیں دہونڈہتا کیوں ھے

اگر نہیں پیار تو خود سے آکر کہہ دے
غیر کے ہاتھ پیغام بھجواتا کیوں ھے

پہلے سے دل جلے ہیں کسی کے عشق میں
عدو سے گلے مل کر اور جلاتا کیوں ھے

ہاں ہمیں یقین ھے اسد اس کی بات پر
بارہا وہ یار قسمیں کھاتا کیوں ھے

Rate it:
Views: 212
21 Sep, 2022