میری قلب و جاں نے جام پر اشرار مانگا
دھڑکن نے شازش کا جال بنا نگاہ نے ہتھیار مانگا
وہ حسن یوسف تھا یہ فن یوسف ہے رضا
میرے جملوں کی اداکاری نے مصر کا بازار مانگا
میں نے اجڑی بسی کو زاد راہ سمجھا
مگر زندگی نے قیمت گلزار مانگا
دست جلی نے جب جہاں مے حیات بانٹی
ہر زی نفس کو حیات کا طلبگار مانگا