جن کی باتوں میں ہوتی نہیں سچ کی خوشبو
کوئی نہیں سنتا ایسےجھوٹے لوگوں کی گفتگو
جواپنےسوا دوسروں کو سمجھتےہیں بدھو
ایک دن انہی کہ ہاتھوں وہ بن جاتے ہیں الو
سردیوں کی طویل راتوں میں جاگ جاگ کر
صبح سردی کہ مارے انہیں ہو جاتا ہے فلو
پھر ان کی صرف اتنی سی ہوتی ہےآرزو
اے کاش کہیں سے مل جائے کوئی ٹشو
میری شاعری کا اپنا ایک منفرد انداز ہے
میں اپنے منہ کبھی بنتا نہیں میاں مٹھو
تم کیا جانو میں کتنا فراخ دل ہوں میاں
جو انگلی پکڑے اسےتھمادیتاہوں بازو
تیری باتوں پہ غصہ نہیں رحم آتا ہے
کہ شہرت کی خاطرکتناگرسکتاہےتو