نصیبَ صبحُ اتنا انہیں بتا دینا لبوں پہ جام ہے صورت ذرا دکھا دینا نہ ملانا تمنا خواب میں میری ، نہ حسرتوں کے گلے پہ چھڑی چلا دینا تمہارے ہار کے باسی جو پھول ہوں انہیں مزار ِ عاشق لئ ناشاد پہ چڑھا دینا