جواشعار لکھا کرتا تھا کتابوں میں
آج وہ آ کرملتاہے میرےخوابوں میں
اس کے چہرے کہ نور کا کیا کہنا
ایسی تازگی دیکھی نہیں گلابوں میں
اس کی زندگی میں کوئی غم نہ آئے
وہ خوش ہے میرےدل کےباغوں میں
انتظارکی مدت طویل نہ ہونےدینا
یہ نہ ہو روشنی نہ رہےچراغوں میں