جو بھی تیرا خیال رکھتا ہے
خُود کو اکثر نڈھال رکھتا ہے
اور کتنے جواب دُوں تجھ کو
اور کتنے سوال رکھتا ہے
ہار جاتے ہیں جس سے سب اک دن
یہ زمانہ وہ چال رکھتا ہے
جو میرے بال تک سنوارے تھا
اب وہ آنکھوں میں بال رکھتا ہے
مجھ کو دیتا ہے روز ہی وہ غم
روز میرا خیال رکھتا ہے
کوئی جا کر ندیم سے کھ دے
اب وہ تیرا ملال رکھتا ہے