جو بھی دکھ درد ملا تیرے بعد
میں نے چپ چاپ سہا تیرے بعد
محفلیں جیسی جہاں پر بھی ملیں
ذکر بس تیرا رہا تیرے بعد
چارسو درد الم آئیں نظر
کتنی غمگیں ہے فضا تیرے بعد
تو وفادار جو تھا غم بھی ترا
عمر بھر ساتھ رہا تیرے بعد
حال مجنوں سا ہوا میرا بھی
میں کبھی رو نہ سکا تیرے بعد
مجھ کو اپنی بھی خبر کوئی نہیں
شکوے لوگوں کے بجا تیرے بعد
میں کِسے آج سناؤں غمِ دل
کون سنتا ہے صدا تیرے بعد
پھول کانٹوں سے جدا کر دینا
مشغلہ ہے یہ مرا تیرے بعد
تجھ پہ باقرؔ یوں وفا ختم ہوئی
مل سکی پھر نہ وفا تیرے بعد