جو بھی ملا اک غرض سے ملا جیسے رواج ہے اس زمانے میں ہر کسی نے تو سنایا قصہ الفت نہ مل سکا اپنا ہر بیگانے میں سچ کو نہ سچ کہتے ہیں دنیا والے پڑھا ہے یہ شاعر کے ترانے میں چلو ہم بھی کرلیں اک بے وفائی مزہ اک ہے شائد کسی کو ستانے میں