جو تم نے مجھ سے پوچھا ہے کے محبت کیا ہے
جس میں سب جل جائے یہ ایساآگ کا دریا ہے
اب تو محبت خوابوں و خٰیالوں میں رہ گئی ہے
آجکل تو یہ صرف کتابوں میں رہ گئی ہے
یہاں ہر کوئی محبت کے دعوےتو کرتا ہے
مگر اس کےمعیار پہ پورا کوئی نہ اترتا ہے
محبت نام کی ایک ایسی بیماری ہے
جو سچے عاشقوں کوزندگی سےپیاری ہے
محبت میں وصل کی لذت دردہجربھی ہے
اسےآساں نہ جانیےاس میں عذاب جگربھی ہے
اب توسچی محبت ملتی نہیں زمانے میں
مدت لگتی ہے کسی کی سچی محبت پانےمیں