جو خطاء ہم نے کی نہیں
میں اب تک ُاس کی سزا میں ہوں
تم تو دور چلے گیے مجھ سے
میں ابھی تک تمہارے خیال میں ہوں
کیا کہا ؟ شمع نے بھجتے بھجتے لکی کہ
مہلت نہ ملی ورنہ میں ابھی تک انتظار میں ہوں
دل میں ُاٹھی یادیں طوفانوں کی طرح لکی
شاید ! میں ابھی تک ُاس کی کشتی میں سوار ہوں
یوں تو آنکھیں خشک ہو گئی ہیں پر
میں ابھی بہتی آنسووں کی چناب میں ہوں
شاید ! کوئی دعا ملا ہی دے مجھے تم سے
میں ابھی تک مانگنے والوں میں شمار ہوں