جن سے زیادہ پیار کریں وہ خدا ہو جاتے ہیں
جودل کو بھلے لگتے ہیں وہ جدا ہو جاتے ہیں
ہر دوست کو چاہتا ہوں میں زندگی کی طرح
شاید اسی لیے وہ بے وفا ہو جاتے ہیں
ہمیں ایک بار کوئی خلوص سے ملے اگر
دل و جان سے اس پہ فدا ہو جاتے ہیں
محفل میں تو میرا بھرم رکھ لیتے ہیں
اکیلے میں چھیڑوں تو خفا ہو جاتے ہیں
چپکے سے چلے آتے ہیں میرے سپنوں میں
جو چھونا چاہوں تو باد صبا ہو جاتے ہیں
اصغر تو تیرا مریض محبت ہے جاناں
تیرے پیار بھرے دو بول دوا ہو جاتے ہیں