جو دو دلوں کا میل ہے نظر نظر کا کھیل ہے
ہے پاس اس میں کوئی تو کوئی اس میں فیل ہے
ہے مشویرہ جناب سے کرو سنبھل کے عشق تم
نہ چھوٹ پاؤ گے کبھی یہ گیسؤں کی جیل ہے
بتاؤ لال جھنڈیاں کہ پٹریاں اکھاڑ دو
نہ روک پائےگا کوئی یہ دو دلوں کی ریل ہے
بجائے پھل کے دردوغم لگے گے شاخ پر تیرے
یہ عشق کی زمین پر محبّتوں کی بیل ہے