Add Poetry

جو دِل کا خون کیا تب سحر کا نام لیا

Poet: Professor Riffat Mazhar By: Professor Riffat Mazhar, Karachi

لُٹیں جو حسرتیں تو دِل کو ہم نے تھام لیا
ملا قرار ہمیں جب تمہارا نام لیا

نہ ہم سمیٹ سکے اپنے آپ کو لیکن
یہ کیا کہ دُور سے گرتے ہوو ¿ں کو تھام لیا

تمام شہر میں بکھرے ہوئے ہیں پروانے
یہ کس شمع نے ہے لُٹنے کا انتقام لیا

فریبِ عشق دیا حسن کی وساطت سے
یہ کچھ عجیب سا یزداں نے ہم سے کام لیا

نہ سُکھ کی روشنی برسی نہ دُکھ کے ابر گھِرے
بس ایک برق سی لپکی جو تیرا نام لیا

تمہیں بتائیں تو کیا رات کے مسافر نے
جو دِل کا خون کیا تب سحر کا نام لیا

تمہاری کھوکھلی خوشیوں سے لاکھ بہتر ہے
کہ ہم نے آہ بھری ا ور دِ ل کو تھام لیا

Rate it:
Views: 468
07 Dec, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets