جو دھھواں سا دل سے اٹھتا ہے
اس کی دھند میں دم گھٹتا ہے
میرےدل کو ہوا ایسا سکتہ ہے
اب نہ یہ روتا ہے نہ ہنستا ہے
میں شاید تجھے بھول جاتالیکن
تیرا چہرہ نہ آنکھوں سےہٹتا ہے
دل نادان کومیں کیسےسمجھاؤں
مدھوشی میں یہ تیرا نام جپتاہے
اصغر کو جب بھی تیرا خیال آتاہے
میرا دل روتا ہےاور جگر پھٹتا ہے