جو رشتہ دل سے نہ جڑا ہو
میں بندھن توڑتی کیوں نہیں دیتی
مجھے رشتوں کا کیوں خوف ہے
یا خود سے لڑنے سے ڈرتی ہوں
نہ بدلنے کا میری تقدیر میں ہے
میں خود سمٹ گئ اپنے میں
کیا تمیں معلوم میری زندگی کیا ہے
میں کسی کے نام سے ڈرتی ہوں
رشتوں سے ٹکرا نہیں سکتی میں
میں تو زمانے سے ڈرتی ہوں
میرا دل ہمت تو رکھتا ہے مگر
میں اپنے آپ کو آزمانے سے ڈرتی ہوں
اقرار الفت کی قسم میں تو انکار سے ڈرتی ہوں
تم اتنا اعتبار کرؤ میں تم سے محبت کرتی ہوں