جو سرور تھا جو سکون تھا کبھی پیار میں
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiجو سرور تھا جو سکون تھا کبھی پیار میں
 وہ نہ مل سکا کہیں چین میں نہ قرار میں
 
 یونہی زندگی نہ پھنسی دکھوں کے مدار میں
 کبھی چار دن تھے گزارے کوچہء یار میں
 
 میں ازل سے مٹی تھا مٹی کے ہوں مدار میں
 مجھے یوں بھی ملتا ہے چین گرد و غبار میں
 
 میری عمر گزری جو ہجر میں غم و درد میں
 مجھے عار کیسے ہو بعد مرگ مزار میں
 
 تبھی مبتلا ہوں میں رتجگوں کے عذاب میں
 کئ دن گزارے ہیں الفتوں کی بہار میں
 
 جسے روز آ کے ملے خدا کوہ طور پر
 کرے کیوں بھلا وہ عبادتیں کسی غار میں
 
 میرے قاتلوں کا خطا گیا جو ہر ایک وار
 کسی پاک ہستی کی ہوں دعا کے حصار میں
 
 مجھے پیار مل نہ سکا کبھی مجھے غم نہیں
 مجھے فخر ہے کہ ہوں غم زدوں کے شمار میں
 
 وہ جو باقرؔ ایسی ہی چھوڑ کر مجھے چل دیا
 یہ بتا تو دیتا کمی تھی کیا مرے پیار میں
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 