جو لب پر نہ آئے اشاروں سے کہہ دو

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

بہاروں سے کہہ دو نظاروں سے کہہ دو
میری داستاں چاند تاروں سے کہہ دو

تڑپنا بھی سیکھو کس کے ہجر میں
سمندر کے بے چیں کناروں سے کہہ دو

کبھی آئے گا لوٹ کر بانکپن وہ
لٹے شہر کی سب دیواروں سے کہہ دو

ہمیں اپنی ہمت پہ جی لینے دو اب
جہاں بھر کے رنگیں سہاروں سے کہہ دو

ابھی دو گھڑی سانس لے لوں چمن میں
میرے منتظر ریگزاروں سے کہہ دو

مجھے میرے لفظوں نے بتلایا ساقی
جو لب پر نہ آئے اشاروں سے کہہ دو

Rate it:
Views: 719
01 Mar, 2011