جو محبت کے کھیل کھیلے ہیں
ہم نے تدبیر سے کھیلے ہیں
اب بازی تقدیر کیا کھیلے ہیں
نگاہ محبت اپنی باری دیکھلائے ہیں
نظروں سے تیر یوں چلائے ہیں
جو بازی عشق کھیلو تو جان سے کھیلو
یوں تصور سے تصویر سے کیا کھیلتے ہو
کھلائے بازی محبت کی کسی منتر سے
جو نہ جائے تاثر پھر کیا کھیلے اسے
ڈرتے ہو ہم کو یوں دیکھکر تم
خدا جانے یہ بازی اوپر والا کیا کھیلے