جو میری مرگ کا اعلان اس کو جاۓ گا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiجو میری مرگ کا اعلان اس کو جاۓ گا
وہ میرے پاس بھی آیا تو مسکراۓ گا
یہ رسمِ دوستی ہے دوست آۓ قبر پہ تو
دو چار آنسو بہا کر چلا ہی جاۓ گا
مرے بغیر بھلا کس کو جانتا ہے وہ
جہاں بھی جاۓ گا قصے مرے سناۓ گا
یہی تو غم مجھے دن رات کھاۓ جاتا ہے
وہ کس سے کھیلے گا اب کس کو وہ ستاۓ گا
میں مان جاؤں گا خوش ہے مجھے گنوا کے وہ
کہ مجھ کو یار وہ جب بھول کر دکھاۓ گا
سنا ہے بچھڑے کبھی لوٹ کر نہیں آتے
مگر یہ وہم ہے مجھ کو وہ لوٹ آۓ گا
یہ میرا دعوی ہے باقرؔ میں مر گیا جس دن
کسی کے ساتھ بھی وہ کھل کے ہنس نہ پاۓ گا
More Love / Romantic Poetry






