Add Poetry

جو وفا کی راہ میں پیرہن لئے تار تار چلے گئے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

جو وفا کی راہ میں پیرہن لئے تار تار چلے گئے
انھیں کس طرح سے بلائیں ہم جو افق کے پار چلے گئے

لئے دِل میں دِل کے ہزار غم تیرے دِلفگار چلے گئۓ
کوئی جا کے اس کو خبر کرے ترے جانثار چلے گئے

چلی ایسی بادِ سموم کچھ کہ وفا کا باغ ا جڑ گیا
کبھی جن کی چھاؤں نصیب تھی وہی شاخسار چلے گئے

کبھی تو ہی جانِ حیات تھا ہوا آج مجھ پہ یہ منکشف
پِھرا رخ ہواؤں کا یوں مگر سبھی اِختیار چلے گئے

مرے دِل کا درد مٹا دیا مرے چارہ گر ترا شکریہ
تیرے تیر کش میں جو تیر تھے وہ جگر کے پار چلے گئے

اے امیرِ شہر بتا ذرا کِسے اب نِشانہ بناۓ گا ؟
جنھیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہگار چلے گئے

جو جہاں میں سچ کے امین تھے ملی داد ان کو تو یوں ملی
کہ گئے تو دامنِ جسم و جاں لئے تا ر تار چلے گئے

نہ جنوں رہا نہ وہ بانکپن ، نہ وہ صبح و شام کی فرصتیں
ترے عشق میں جو نصیب تھے وہ سبھی خمار چلے گئے

( طرحی مشاعرے میں بر زمین فیض لکھی گئی غزل )

Rate it:
Views: 834
22 May, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets