جو وفا کی راہ میں پیرہن لئے تار تار چلے گئے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

جو وفا کی راہ میں پیرہن لئے تار تار چلے گئے
انھیں کس طرح سے بلائیں ہم جو افق کے پار چلے گئے

لئے دِل میں دِل کے ہزار غم تیرے دِلفگار چلے گئۓ
کوئی جا کے اس کو خبر کرے ترے جانثار چلے گئے

چلی ایسی بادِ سموم کچھ کہ وفا کا باغ ا جڑ گیا
کبھی جن کی چھاؤں نصیب تھی وہی شاخسار چلے گئے

کبھی تو ہی جانِ حیات تھا ہوا آج مجھ پہ یہ منکشف
پِھرا رخ ہواؤں کا یوں مگر سبھی اِختیار چلے گئے

مرے دِل کا درد مٹا دیا مرے چارہ گر ترا شکریہ
تیرے تیر کش میں جو تیر تھے وہ جگر کے پار چلے گئے

اے امیرِ شہر بتا ذرا کِسے اب نِشانہ بناۓ گا ؟
جنھیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہگار چلے گئے

جو جہاں میں سچ کے امین تھے ملی داد ان کو تو یوں ملی
کہ گئے تو دامنِ جسم و جاں لئے تا ر تار چلے گئے

نہ جنوں رہا نہ وہ بانکپن ، نہ وہ صبح و شام کی فرصتیں
ترے عشق میں جو نصیب تھے وہ سبھی خمار چلے گئے

( طرحی مشاعرے میں بر زمین فیض لکھی گئی غزل )

Rate it:
Views: 1033
22 May, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL