Add Poetry

جو چلا جائے جو آتا نہیں پیارے واپس

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USA

جو چلا جائے جو آتا نہیں پیارے واپس
اند کو دیکھ کے آئے ہیں ستارے واپس
کردیئے ہم نے سمندر کو کنارے واپس
ہم بھی سر پہ نہیں رکھتے ہیں کسی کا احساں
سُود کے ساتھ یہ لو قرضے تمہارے واپس
نم نگر رہنے کو آئی ہے جو وہ ذات لطیف
محفلیں پھر سے سجانے لگے تارے واپس
کوئی تو بات ہے پوشیدہ وہاں پر کہ جہاں
جو چلا جائے جو آتا نہیں پیارے واپس
رب نےانسان کو جو تخت خلافت بخشا
خبط ابلیس کو ہے تب سے اتارے واپس
انکے عارض کا بھی دیدار ضروری ہے مگر
زلف جو بگڑے تو پھر کون سنوارے واپس
میری بے تابیء دل کو ہی فقط دوش نہ دو
چشمِ جاناں بھی تو کرتی تھی اشارے واپس
سر چڑھا جن کے مئے نخوت و غفلت کا نشہ
وقت نے ایسے بہت لوگ سدھارے واپس
جس پہ اسوار جنوں ہوتا تھا پڑھنے کا کبھی
منہ پہ وہ مار گیا آج شمارے واپس
لب پہ اک حرف شکایت بھی جو آئے کہنا
جب بھی آؤ گے مری راہ میں پیارے واپس
مفتی ہاتھوں سے لکھے نامے جو مانگے اس نے
زیست کے ہم نے کئے سارے سہارے واپس
 

Rate it:
Views: 127
14 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets