جو ہر پل چمکتی رہتی تھی آنکھیں
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaجو ہر پل چمکتی رہتی تھی آنکھیں
آج ُان آنکھوں میں حسرتوں کے سوا کچھ نا تھا
بہت دوربہت دور تھے ارمان ُان سے کہ
آج ُان آنکھوں میں آنسووں کے سوا کچھ نا تھا
نجانے وہ آنکھیں کسے ڈھونڈ رہی تھی جو
آج ُان آنکھوں میں انتظار کے سوا کچھ نا تھا
وہ چہرے کی مسکراہٹ کتنی جھوٹی لگ رہی تھی کہ
آج فقط ُان ہونٹوں پے دکھاوے کے سوا کچھ نا تھا
وہ رنگ جو گلابوں کی طرح سرخ ہوا کرتا تھا
آج زرد پتوں کی طرح ُاس میں کچھ نا تھا
وہ بھیڑ میں بھی کتنا اکیلا نظر آ رہا تھا شخص
جس کی باتوں میں آج رسوایوں کی سوا کچھ نا تھا
شمع جو ساری رات جل جل کے
بگھل گئی جب ُاسے غور سے دیکھا
تو ُاس میں فقط تیری لکی
حسرتیں دید کے سوا کچھ نا تھا
بڑے پیار سے دیے تھے گلاب ُاس نے مگر
وہ بھول گیا کہ ُان گلابوں میں کانٹوں کے سوا کچھ نا تھا
جو بدل گیا اک پل میں وقت کی طرح لکی
ُاس شخص میں تو محبتوں کے سوا کچھ نا تھا
جب بھی لکھنے بیٹھی تو لکھتی رہی مگر
بل آخر جب پڑا تو فقط اک شخص کی ذات کے سوا کچھ نا تھا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






