جڑا ہے جب سے مرا نام تیرے نام کے ساتھ
مرے رقیب بھی ملتے ہیں احترام کے ساتھ
نظر کے تیر ہیں خنجر بھی ہیں اداؤ ں کے
ارادہ قتل کا ہے پورے انتظا م کے ساتھ
جلے گی شمع سجائیں گے بزم جام و سبو
معاہدہ یہ پرانا ہے میرا شا م کے ساتھ
ہمارا پیار ہے پتھر کو موم کر دے گا
حیات ساری کٹی اس خیال خام کے ساتھ
حسن وہ کھل کے رقیبوں سے ملتے رہتے ہیں
تکلفات ہیں سارے اسی غلا م کے ساتھ