نہ چھیڑ ساقی ہم کو، سب دکھ بلائے بیٹھے ہیں
نہ سمجھ ہم کو شرابی،ہم تو زخم کھائے بیٹھے ہیں
نہ ہو گی پوری آخر دم تک شائد ہماری قسم
پانے کی تجھے جو ہم قسم کھائے بیٹھے ہیں
نہ سمجھو کہ فقط ہم زخم کھائے ہوئے ہیں
دل میں کئی راز محبت کے چپھائے بیٹھے ہیں
آئیں گے نہ جانے کب میری محفل میں آپ
ہم تو کب سے محفل سجائے بیٹھے ہیں
آتی نہیں نیند ہمیں ،شب بھر روتے ہیں
رو رو کے ساری دنیا شاکر جگائے بیٹھے ہیں