Add Poetry

جھمکے لا دو

Poet: حیاء غزل By: Haya Ghazal, Karachi

حسن سجتا ہی ہے سنگھار سے جھمکے لادو
مانگا ہے آج کچھ دلدار سے جھمکے لادو

سونے چاندی کے ہوں نہ ہوں بھلے پیتل کے
پاس کے ہی نئے بازار سے جھمکے لا دو

چھونا ہر بار ہی کانوںکو بڑے اندازکےساتھ
کہنا پھر اسکا وہی قرار سے جھمکے لا دو

موہ لیا کرتا ہے بے ساختہ میرا دل یو نہی
باز آنا نہیں کبھی تکرار سے جھمکے لادو

دیکھو دیکھیں گےنہیں جبتک نظربھر کے
بچنا چاہتے ہو تو انکار سے جھمکے لادو

سنجو کے نازک سی تیری یہ نشانی دل سے
پاس رکھیں گے بڑے پیار سے جھمکے لادو

آنسو بہنے کو ہیں چھوڑ دو اب ضد اپنی
مار ڈالیں گے اس ہتھیار سے جھمکے لادو

جانے دیں گےنہیں کہیں بھی وعدہ کے بناء
شرط ہے ایک ہی فرار سے جھمکے لادو

Rate it:
Views: 1177
15 Jan, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets