جہاں دیکھوں وہاں پاؤں میں تنہائی یہ تنہائی
نہ جانے کس طرف لیکر مجھے آئی یہ تنہائی
ہوئے تھے گم کہیں شاید ہم اس دنیا کے میلے میں
ہے ہم کو پھر ہمیں سے ہی ملا لائی یہ تنہائی
جو پوچھا مجھ سے یہ اس نے عمر بھر کون دے گا ساتھ
نکل آیا مرے منہ سے یہ تنہائی یہ تنہائی
اکیلا یہ مجھے اک پل کبھی ہونے نہیں دے گی
رہے گی زندگی بھر ساتھ تنہائی یہ تنہائی
یہی اب سوچ کر اس کو گلے ہم نے لگایا ہے
کہ اپنی جان دے کے ہم نے ہے پائی یہ تنہائی
بھری محفل میں جی اپنا نہیں لگتا ہے کیوں تنظیم
یوں لگتا ہے طبعیت کو مرے بھائی یہ تنہائی