جہاں میں اُس کے سِوا انتظار کس کا ہے
اُسی نے چھوڑ دیا اعتبار کس کا ہے
یوں مضطرب تجھے پہلے کبھی نہیں دیکھا
یہ انتظار دلِ بے قرار کس کا ہے
جو بھی تجھے میں کہوں تو مِری نہیں سنتا
اے دل! مگر تِرے پر اختیار کس کا ہے
جہاں پہ چاہتوں کا سبزہ زار ہوتا تھا
وہاں پہ نفرتوں کا خار زار کس کا ہے
جہاں محبتوں کا ٹائی ٹین ڈوبا تھا
وہاں پہ جسم پڑا تار تار کس کا ہے
کبھی محبتیں انمول تھیں زمانے میں
یہاں محبتوں کا کاروبار کس کا ہے
تُو ڈھونڈتا ہے جو مسعوؔد پیار لوگوں میں
وہ ماں کے پیار سے بے لوث پیار کس کا ہے