جیسا میں نے دیکھا اُس کو
مہتاب کی چاندنی تھی وہ،
آسماں کی نجم تھی وہ
سولہویں سال میں قدم رکھا تھا اُس نے
شرابِ شباب بس پی تھی اُس نے
مجھے اسیر کیا تھا اُس نے
قفس میں زنجیریں لگائی تھیں اُس نے
اپنی ادا سے نشتر چلائے تھے اُس نے
مجھے زخم رسا کیا تھا اُس نے
مانا کہ ظالم اظلم ہے وہ اسفند ٓ
لیکن روح میں راحت لائی تھی،مرہم دل پہ لگائے تھے اُس نے
جیسا میں نے دیکھا اُس کو
مہتاب کی چاندنی تھی وہ،
آسماں کی نجم تھی وہ۔