جب سے مجھ سے میرا محبوب روٹھا ہے
بے چینی نے دل کا قرارچھینا ہے
نیند آ کر دروازے پر کھڑی رہتی ہے
انتظار نے پلک جھپکنے کا اختیار لوٹا ہے
کب تک آنکھیں پتھراے رکھوں میں
آنسو روکتے نہیں جب سے صبر کا دامن چھوٹا ہے
وہ مجھ سے لاتعلق کچھ اس طرح ہو گیا
جیسے آسماں سے کوئی تارا ٹوٹا ہے