جیسے میرے سر پہ کوئی آسماں ہونے لگا
میرے دل کی دھڑکنوں میں وہ جواں ہونے لگا
میں وفا کی راہ میں تو بے سبب ہی لٹ گئ
یہ جفا کا درد تو مجھ سے بیاں ہونے لگا
یہ جفا کے سلسلے تو پھسلتے ہیں یک بیک
پیار کا رشتہ مگر کیوں بیکراں ہونے لگا
میں نے اپنے دل پہ اس کا نام دیکھو لکھ دیا
وہ تو میری زندگی کی داستاں ہونے لگا
کیسے اس کے نام میں نے زندگی کو کر دیا
جو کہ کبھی بھی حال دل مہرباں ہونے لگا
اس نگر کے لوگ سارے خود میں جل کے مر گئے
اور امیر شہر کے گھر تو دھواں ہونے لگا
لوگ ملنے آرہے ہیں اجنبی کے بھیس میں
کوئی ہے اس میں مرا،وشمہ گماں ہونے لگا