کچھ اترتا رہاکچھ چڑھتا رہا
اے زندگی! جینے کا نشہ ہمیشہ رہا
زمانہ بھی عجیب ہے کبھی خوشی کبھی غم دیتارہا
راہ میں کوئی ملتارہا کوئی بچھڑتا رہا
کبھی دل مسکرایا کبھی روتا رہا
رنگ تو بہت ہیں کوئی چڑھتارہا کوئی اترتا رہا
دنیاِ آب میں کبھی ڈوبتا کبھی ابھرتا رہا
کبھی ملی محفل کبھی بس تنہا رہا
جنگلِ آرزو میں بھٹکتا رہا
کبھی پھیلا لیا خود کوکبھی سمٹارہا
خان بس اک کام کیا چلتارہا
ہاں بس چلتا رہا