ہم اپنی پہچان بھیجے گے
تمہیں اپنی ایماں بھی بھیجے گے
بس تھوری شام ڈھلنے دو
ھمیں تھوڑا اندھیروں میں جلنے دو
ھم تمھیں اپنی انا اپنی شان
اپنا نام بھی بھیجے گے
واعدہ ہے تم سے
اندھیروں میں بھی بجھہ گے گر ہم تو
تمھیں اک پیغام بھیجے گے
اک قاصد کے ہاتھہ تمھیں اپنے
کفن کا سامان بھیجے گے
ہمیں اپنے ہاتھہ سے پہنانا
اور اپنے ہاتھہ سے دفنانا
پھر کسی دن باد صبا کا اک جھونکا تمہیں چھو کر بولے گا
ہم وہاں سے آئے ہیں
جہاں پہ آپ کے سائے ہیں
تب محسوس ہو گا تمہیں
سلام بھیجا ہے
تیرے ہی نام بھیجا ہے
سیاں تیرے ہی نام بھیجا ہے
زندگی تم سے وابستہ ہے
ہمیں جینے کا کوئی سامان بھیجوں
یہ سانسیں تم میں بستی ہیں
ہمیں تم اپنی پھچان بھیجو
مجھے تم اتنا سمجھاؤ
یہ کیسے ممکن ہے
تمھارے نا ہونے سے
ہماری سانسیں جو چلتی ہوں
بھلا یہ کیسے ممکن ہیں
اسی قاصد کے ہاتھہ ہم اپنی جان بھیجے گے
تم ایسا کرنا
پھر اپنے بے جان وجود میں
ہماری جان ڈال دینا
اور پھر ہم ایک ہو جائے گے
اس دنیا سے جا کر بھی