Add Poetry

حاشیے اپنے زِیر و زَبر بھی ہوئے

Poet: imran Gohar By: imran Gohar, Faisalabad

ایک گُل کیا گِرا ہاتھ سے چھوٹ کر
ہم کو تیرے بچھڑنے کی یاد آ گئی
دل جُڑا ہی نہیں تھا ابھی ٹوٹ کر
پھر سے تیرے بچھڑنے کی یاد آگئی
آنکھ سُونا نگر آب گھر ہو گئی
ہر دوا ہر دعا بے اثر ہو گئی
رُخ بہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو نہریں اِس درجہ بے خود بہیں
بس اِرادہِ سبقت میں بہتی گئیں

اِیک گُل ہی تو تھا کیا ہوا گِر گیا
دستِ لاغر سے ایسا جُرم کیا ہوا
جس پہ ہر حصہ بدنی ہوا مُنتشر

ایسی دُرگت میں کیا کیا ستم نہ سہے
ہم بساَ بار بلدہ بدر بھی ہو ئے

ایسا ہرگز نہیں تُجھ کو ڈھونڈا نہیں
ہم تیری کھوج میں دربدر بھی ہوئے
ہم تیرے بعد ایسے بھی زندہ رہے
تھے سرِبام زیرِ قبر بھی ہوئے
ہم نے شب کی سیاہی کو کوسا نہیں
ہم وہی تھے جو پہلے سحر بھی ہوئے
خود کو سمجھایا بھی بے صبر بھی ہوئے
دل تیرے واسطے آب و بر بھی ہوئے
ہر قدم پر زمانے کا دھڑکا بھی تھا
پُر خطر دور میں بے خطر بھی ہوئے

نام پر حرف تیرے نہ آیا گوہر
حاشیے اپنے زیر و زبر بھی ہوئے

Rate it:
Views: 271
02 Jan, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets